.jpg)
اس سلسلے کی کڑی علامہ محمد اقبال کا خطبہ الہ آباد 1930 ہے مسلمان یہ برداشت نہیں کر سکتے تھے کہ ان کے مذہبی سیاسی اور معاشرتی حقوق کو سلب کر لیا جائے لہٰذا مسلمانوں نے اپنے لئے الگ ملک کا مطالبہ کر دیا جس کو علامہ محمد اقبال نے اپنے خطبے میں اس طرح پیش کیا ہے
میری خواہش ہے کہ پنجاب فرہاد
سندھ اور بلوچستان کو ملا کر ایک ریاست بنا دی جائے وہ ہندوستان برطانوی سلطنت کے اندر
رہ کر یا باہر آکر آزادی حاصل کرے مجھے شمالی-مغربی مسلم ریاست کا قیام کا اعلان مغربی
علاقوں کے مسلمانوں کا مقدر نظر آتا ہے قائداعظم کی خواہش تھی کہ مسلمان برصغیر میں
ایک قوت بن کر ابھری علامہ محمد اقبال نے اس تصور کو آگے بڑھاتے ہوئے خطبہ الہ آباد
میں الگ ریاست کا تصور دیا دو تین برس میں جو چوہدری رحمت علی نے علامہ محمد اقبال
کے اس تصور کو پاکستان کا نام دیا قائداعظم اور سالی اور مسلمانوں کے سیاسی استحکام
کے لیے اس جماعت کو کو مضبوط اور فعال بنایا یا
کا آئین اور موبائل خود مختاری 
1935
میں برطانوی حکومت نے برصغیر
میں ایک نیا آئین متعارف کروایا جس میں صوبائی خودمختاری کو اولیت دی گئی اس آئین کے
تحت 1937 کے انتخابات کرائے گئے جس میں کانگریس نے واضح اکثریت حاصل کی اکثریت حاصل
کرنے کے بعد کانگریس نے مسلمانوں کو الگ شناخت پر بنایا ہندوؤں نے اس سلسلے میں مسلمانوں
پر مذہبی پابندیاں لگانے کی کوشش کی مسجدوں کے باہر شور کرنا شروع کر دیا مسلمانوں
پر ملازمت کے دروازے بند کر دیے گئے اسکولوں میں اردو کی جگہ ہندی راج کرنے کی کوشش
کی گئی گاندھی کی مورتی کی پوجا کرنے پر زور دیا گیا مسلمان بچوں کو ماتھے پر تلک لگانا
نے کا کہا جانے لگا مسلمانوں کو ان کے خلاف نفرت پر ماترم ترانہ گانے کے لئے مجبور
کیا گیا اس رویے کو دیکھتے ہوئے مسلمانوں میں الگ چھتیس میں پٹنہ کے مقام پر مسلم لیگ
کے فلانا اجلاس میں محمد علی جناح قائد اعظم کے لقب سے نوازا گیا 1958 میں جب کانگریسی
وزارتوں کا خاتمہ ہوا تو قائد اعظم اور مسلم لیگ کی اپیل پر مسلمانوں نے 22 ستمبر
1988 کو یوم نجات منایا
قرارداد لاہور1940
 
یہ قرارداد مسلم لیگ کے 27 ویں سالانہ اجلاس میں قائد
اعظم کی صدارت میں 23 مارچ 1985 کو پیش ہوئی اور شیر بنگال مولوی اے کے فضل الحق نے
پیش کی قائد اعظم نے اپنی صدارتی تقریر میں مسلمانوں کے سیاسی مسائل اور دو قومی نظریہ
پر تفصیل سے روشنی ڈالی ہے
قرارداد کا متن
قراردار پایا کہ آل انڈیا مسلم
لیگ کا متفقہ رائے ہے کہ کوئی آئینی منصوبہ اس ملک میں قابل عمل اور مسلمانوں کے لیے
قابل قبول نہیں ہو گا جب تک 
مندرجہ ذیل بنیادی اصول کی روشنی
میں تیار نہ کیا جائے یعنی جغرافیائی طور پربگڑی ہوئی عادت تو کی حدبندی ایسے ہی تو
کی گئی علاقہ میں مناسب ردو بدل کے ساتھکہ جہاں مسلمان اکثریت میں ہیں مثلا ہندوستان
کے شمالی مغربی اور مشرقی حصے ان کو ان کی تشکیل اس طرح آزاد ریاستوں کی شکل میں کی
جائے کہ اس میں شامل ہونے والی خودمختار ہو اور انہیں مکمل اقتدار حاصل ہو اس کے علاوہ
ان کا خیال رکھا جائے اور وہ علاقے جہاں مسلمان اقلیت میں ہوں وہاں بھی ان کے حقوق
اور مفادات کا محافظ ہے دیا اس کردار کے صرف اس سال بعد مسلمان برصغیر نے اپنی جدوجہد
کے نتیجے میں پاکستان بنا لیا
